
☆
اپنے ہاتھوں میں دعاؤں کی طرح اٹھا لوں تمکو
جو مل جاؤ تو کسی خزانے کی طرح سنبھال لوں تمکو

زمانہ کہتا ہے بڑی دلکش ہیں میری آنکھیں
اُنھیں کیا معلوم میرا یار بسا ہے اِن میں

سوچو تو کیا لمحہ ہو گا
بارش چھتری تم اور میں

آئیے بیٹھئیے حکم کیجیئے کیا پیش کروں
خواب حاضر ارمان حاضر دل حاضر جان حاضر

سلیقہ تم نے پردے کا بڑا انمول رکھا ہے
یہی نگا ہیں قاتل ھیں اور انہیں ہی کھول رکھا ہے

اگر ملتی مجھے دو دن کی بادشاہی
تو میری ریاست میں تیری تصویر کے سیکے چلتے

وہ مجھے لگ گئی ہے
نظر کی طرح